Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

۲۰۲۱ءسے ہندوستان میں سائبر فراڈ کی ۳۸؍لاکھ سے زیادہ شکایات: مرکز

Updated: March 14, 2025, 1:52 PM IST | Mumbai

۲۰۲۲ءسے لے کر اب تک ہندوستانیوں کو’’ `ڈیجیٹل گرفتاری‘‘گھوٹالوں کے۴ء۲لاکھ رپورٹ ہونے والے کیسوں میں ۲۵۷۶؍کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔

Picture: INN
تصویر: آئی این این

مرکزی حکومت نے بدھ کو کہا کہ نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر ۲۰۲۱ءاور فروری ۲۰۲۵ءکے درمیان ۳۸؍لاکھ سے زیادہ سائبر فراڈ کی شکایات کی اطلاع ملی ہے۔ مرکزی وزارت داخلہ نے پارلیمنٹ کو بتایا کہ ان میں سے زیادہ تر شکایات اتر پردیش، مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک اور تلنگانہ میں درج کی گئیں۔
شکایت کنندگان نے سائبر فراڈ سے ۳۶؍ہزار۴۴۸؍کروڑ روپے یا ۴ء۲بلین ڈالر کے نقصان کی اطلاع دی۔ ان میں سب سے زیادہ نقصان مہاراشٹرا، کرناٹک، تلنگانہ، تمل ناڈو اور اتر پردیش سے ہوا۔اس میں سے ۴؍ہزار۳۸۰؍؍کروڑ روپے بینک کھاتوں میں منجمد کیے گئے ہیں، جب کہ تقریباً ۵ء۶۰کروڑ روپے واپس کیے گئے ہیں۔یہ اعداد و شمار ایک رکن پارلیمنٹ کے ان اقدامات کے جواب کے طور پر فراہم کیے گئے تھے جو مرکزی حکومت نے سائبر فراڈ کو روکنے کیلئے اٹھائے تھے۔ایک الگ سوال کے جواب میں، وزارت داخلہ نے بدھ کے روز کہا کہ ۲۰۲۲ءسے فروری ۲۰۲۵ءکے درمیان ہندوستانیوں کو’’ڈیجیٹل گرفتاری کے گھوٹالوں اور متعلقہ سائبر کرائم ‘‘ سے ۲۵۷۶؍کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔
اس مدت کے دوران نیشنل سائبر کرائم رپورٹنگ پورٹل پر ’’ڈیجیٹل گرفتاریوں‘‘کے بارے میں ۴ء۲لاکھ سے زیادہ شکایات درج کی گئی ہیں۔سال ۲۰۲۴ءمیں سب سے زیادہ شکایات (۲ء۱لاکھ) اور نقصانات (۱۹۳۵؍کروڑ روپے) ریکارڈ کی گئیں۔

یہ بھی پڑھئے:ایم پی کے مہو میں تشدد کے بعد پولیس کریک ڈاؤن میں مسلم مخالف تعصب کے الزامات

’’ڈیجیٹل گرفتاری ‘‘کے معاملات میں، مجرم عام طور پر قانون نافذ کرنے والے افسران کا روپ اختیارکرکے، اکثر یونیفارم پہن کر اور سرکاری دفاتر یا پولیس سٹیشنوں سے مشابہت رکھنے والے مقامات سے متاثرین کو ویڈیو کال کر کے دھوکہ دہی کا منصوبہ بناتے ہیں۔ وہ متاثرین کے خلاف ’’سمجھوتہ‘‘ اور ’’کیس بند کرنے‘‘کےلئے  رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔کچھ معاملات میں، متاثرین کو ’’ڈیجیٹلی گرفتار‘‘کیا جاتا ہے اور دھوکہ دہی کرنے والوں کا دعویٰ ہے کہ جب تک ان کے مطالبات پورے نہیں ہوتے ان افراد کو ظاہر ہونا ضروری ہے۔اکتوبر میں وزیر اعظم نریندر مودی نے سائبر فراڈ کے اس طریقے کے خلاف شہریوں کو خبردار کیا تھا۔انڈین ایکسپریس نے اکتوبر میں رپورٹ کیا کہ انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سنٹر، جو کہ قومی سطح پر سائبر جرائم کی نگرانی کرتا ہے، نے پایا کہ جنوری ۲۰۲۴ءسے اپریل ۲۰۲۴ءکے درمیان رپورٹ ہونے والے سائبر فراڈ میں سے ۴۶؍فیصد کمبوڈیا، لاؤس اور میانمار میں شروع ہوئے ۔
جنوری میں، اسکرول نے چینی جرائم کے سنڈیکیٹس کے بارے میں وسیع رپورٹس کا ایک سلسلہ شائع کیا جو جنوب مشرقی ایشیا، خاص طور پر کمبوڈیا، میانمار اور لاؤس سے سائبر جرائم کے مراکز چلاتے ہیں۔ ان انتہائی نفیس’’اسکیم کمپاؤنڈز‘‘ میں ہزاروں افراد کا عملہ ہے، جن میں سے بہت سے ہندوستان سے ہیں، جنھیں نوکری کی جعلی پیشکش کا لالچ دیا جاتا ہے اور پھر لوگوں کو دھوکہ دینے پر مجبور کیا جاتا ہے۔
تاہم، اس طرح کے مراکز سے اسکیم کال کرنے والے خود شکار ہوتے ہیں، جنھیں نوکری کی جعلی پیشکش کے ذریعے بیرون ملک جانے کا لالچ دیا جاتا ہےا سکرول نے پایا۔ جب انہوں نے جانے کی کوشش کی تو انہیں ’’بے رحمی سے مارا پیٹا گیا‘‘۔مئی میں، ہندوستان کی وزارت خارجہ نے کمبوڈیا اور لاؤس میں نوکریوں کی جعلی پیشکش کے خلاف شہریوں کو خبردار کیا، اور ان پر زور دیا کہ وہ صرف حکومت کی طرف سے منظور شدہ ایجنٹوں کے ذریعے ملازمت حاصل کریں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK